سرائیکی کو پرویز الٰہی نہیں سرائیکی صوبے کی ضرورت ہے، عثمان بزدار استعفیٰ واپس لیکر یہ شرط عائد کریں کہ جب تک صوبہ نہیں بنے گا عہدہ نہیں چھوڑوں گا۔ ان خیالات کا اظہار سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین ظہور احمد دھریجہ نے پارٹی کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ارسلان خان پنوار، یوسف سومرو، بلال شیخ ،میاں سکندر حیات اور عبدالصمد ملانہ دیگر ارکان موجود تھے۔ ظہور دھریجہ نے کہا کہ ملک سیاسی بحرانی کیفیت سے گزر رہا ہے ،عمران خان نے سرائیکی وزیر اعلیٰ کو قربانی کا بکرا بنا کر وسیب پر ظلم کیاہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب کا بڑا حجم سیاسی عدم استحکام کی سب سے بڑی وجہ ہے، آج اگر سرائیکی صوبہ بن گیا ہوتا تو اس طرح کا سیاسی بحران ملک پر مسلط نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سرائیکی وسیب سے بد ترین دھوکہ اور بے وفائی کی ہے جبکہ آصف زرداری اپنی اُلٹی سیاسی چالوں کے ذریعے وسیب دشمنوں کو اقتدار دلوانے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ جب تک سرائیکی دشمنی سے باز نہیں آئے گی اس کے خلاف سراپا احتجاج رہیں گے ۔ ظہور دھریجہ نے کہا کہ تمام اقتدار پرست جماعتیں کرسی اور عہدے کیلئے لڑ رہی ہیں جبکہ ہماری جدوجہد صوبے اور سرائیکی وسیب کے حقوق کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سرائیکی وسیب خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے کہ وسیب کے عوامی نمائندے غدار بنے ہوئے ہیں اسی لئے تمام سرائیکی جماعتوں کو ایک پیج پر آنا چاہئے اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کر کے عوام کو ظالموں کے خلاف بیدار کرنا چاہئے، اس سلسلہ میں بہت جلد آل سرائیکی پارٹیز کانفرنس کی کال دیں گے ۔ دریں اثناء ظہور دھریجہ نے پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی صدر مہر شکیل احمد شاکر کو ان کی سرائیکی کتاب’’ نویں سال دی سوغات‘‘ ، معروف رائٹر عابد شاکر کو سرائیکی شعری مجموعہ ’’تَل وطنی‘‘ اور کرنل (ر) اقبال ملک کو سرائیکی کتاب ’’سچل سرمستؒ دی سرائیکی شاعری‘‘ اور سرائیکی عوامی سنگت کے مرکزی چیئرمین نذیر لغاری کو سرائیکی ناول ’’وساخ ‘‘ اور سینئر صحافی سعید خاور کو اردو کتاب ’’ پیاس و افلاس کا صحرا‘‘ کی اشاعت اور جدید لہجے کے معروف سرائیکی شاعر رفعت عباس کو صدارتی ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔

سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین ظہور دھریجہ پارٹی کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں