شوپیاں : آپریشن کے دوران تصادم میں تین کشمیری مجاہدین شہید
مقبوضہ کشمیر میں شوپیان میں آپریشن کے دوران ہندوستانی سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں تین نوجوان کشمیری عسکریت پسند شہید ہوئے ہیں جن میں ایک پی ڈی پی کے سابق قانون ساز کا بھتیجا ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے ترکہ وانگام میں منگل کی علی الصبح ہونے والے ایک مسلح تصادم میں حزب المجاہدین سے وابستہ تین مقامی عسکریت پسند زبیر احمد وانی ساکنہ ترکہ وانگام، کامران ظہور منہاس ساکنہ شاہ آباد کراوو اور منیب الاسلام ساکنہ سوگن شوپیاں شہید کیے گئے ہیں۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق یہ ضلع شوپیاں میں رواں ماہ چوتھا آپریشن تھا ۔قبل ازیں 7، 8 اور 10 جون کو بالترتیب شوپیاں کے ریبن، پنجورہ اور سگھو ہندہامہ نامی علاقوں میں 17 مقامی نوجوان شہید کیے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق زبیر احمد وانی 27 جون 2017 ، منیب الاسلام 10 جون 2019 اور کامران ظہور منہاس 2 مارچ 2019 سے سرگرم تھے۔ذرائع کے مطابق زبیر احمد وانی پی ڈی پی کے سابق قانون ساز ظفر اقبال منہاس کا بھتیجا تھا۔
سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاع پر سیکورٹی فورسز نے ترکہ وانگام شوپیاں میں منگل کی علی الصبح کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔
ضلع شوپیاں میں موبائل انٹرنیٹ سروسز پھر سے منقطع کردی گئی ہیں۔ نیز ضلع تمام حساس جگہوں پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ضلع شوپیاں میں مزید تین عسکریت پسندوں کی شہادت کے ساتھ وادی کشمیر میں رواں برس اب تک شہید کیے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد بڑھ کر 103 ہوگئی ہے۔ ان میں سے قریب 73 عسکریت پسند نوجوان کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران شہید کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کی شہادتوں ہی میں اضافہ نہیں ہوا ہے بلکہ نوجوانوں کی طرف سے عسکریت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے کا رجحان بھی ترقی پذیر ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں سال رواں کے ماہ اپریل کی 7 تاریخ تک مختلف علاقوں میں مسلح تصادم آرائیوں کے دوران 41 عسکریت پسند شہید ہوئے تھے جبکہ ماہ رواں کی 16 تاریخ تک یہ تعداد 103 ہوگئی ہے۔