1,024

بھارت میں اظہار رائے سنگین جرم،55صحافیوں کو مقدمات اور سنگین نتائج کی دھمکیوں کا سامنا

بھارت میں اظہار رائے سنگین جرم،55صحافیوں کو مقدمات اور سنگین نتائج کی دھمکیوں کا سامنا

نئی دہلی آزادی اظہار رائے کے علمبردار بھارت کا کردارعملی طور پراسکے برعکس ہے۔ بھارت پولیس اور فوج کے ذریعے اپنے شہریوں کی زبان بندی کرنے میں اپنی مثال آپ ہے ،بھارت میں کام کرنے والے صحافیوں کے لئے اب سچ بولنا اور لکھنا مشکل بنایا جا رہا ہے اور اگر کوئی صحافی سچ کی راہ نہ چھوڑے تو اسے سبق سکھانے کےلئے سمن،نوٹسز،ذہنی اور جسمانی تشدد اور سنگین نتائج دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، دہلی کے “رائٹس اینڈ رسک انالسس گروپ”نے اپنی رپورٹ میں انکشافات کئے ہیں کہ پچیس مارچ 2020سے اکتیس مئی 2020ملک میں جب حکومت کی جانب سے لاک ڈاﺅن تھا تو اس دوران کوروناوائرس پر خبر دینے یا اظہار رائے کی آزادی کے استعمال پر ملک بھر میں 55صحافیوں کو مقدمات اور سنگین نتائج کی دھمکیوں کا سامنا رہا اسکے علاوہ انہیں ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا،رپورٹ کے مطابق صحافیوں پر سب سے زیادہ 11حملے اترپردیش میں ہوئے،جبکہ جموں و کشمیر میں 6،ہماچل پردیش 5،تامل ناڈو،مغربی بنگال ،اڑیسہ اور مہاراشٹر میں 4,4حملے ہوئے ،اسکے علاوہ پنجاب،دہلی ،مدھیہ پردیش اور کیرل میں 2,2،آسام ،اروناچل پردیش ،بہار،گجرات،چھتیس گڑھ ،ناگالینڈ،کرناٹک،انڈمان،نکوباراور تلنگانہ میں 1,1معاملہ سامنے آیا،ہماچل پردیش میں مقامی اخبار کے رپورٹر اوم شرما اور جگت بینس پر تین تین مقدمے درج کئے گئے،فری لانس صحافی اشونی سینی کے خلاف پانچ مقدمات درج کئے گئے ،پنجاب کے صحافی سوم دیوشرما کے خلاف ایک مقدمہ،نیشنل نیوز چینل کے صحافی وشال آنند کے خلاف دو مقدمے کئے گئے ان پر دوسری ایف آئی آر انتظامیہ پر تنقید کرنے کی وجہ سے درج ہوئی ،ان تمام صحافیوں پر ایک جیسی دفعات کے تحت مقدمات کا اندراج ہوا،رپورٹ کے مطابق دو ماہ کی مدت میں صحافیوں پر 22مقدمات درج کئے گئے ،دس صحافیوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ،جبکہ چار صحافیوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت کی مداخلت پر وہ گرفتاری سے محفوظ رہے ،لاک ڈاﺅن کے دوران اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر خبر لانے والے صحافیوں، انتظامی بدعنوانیوں ،خامیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو مودی سرکار کی طرف سے ہراسانی کا سامنا رہا ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 9صحافیوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔اڑیسہ میں ایک گاﺅں کے سرپنچ کے ذریعے ایک صحافی کو قید کیا گیا ،ایک صحافی کا مبینہ طور پر گھر منہدم کردیا گیا جس میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ کے ایم ایل اے بھی شامل تھے،ایک خاتون صحافی کو جنگلی جانوروں کے شکار میں اضافے کی خبر پر سنگین نتئاج کی دھمکیاں دی گئیں۔واضح رہے کہ ورلڈ پر یس انڈیکس میں بھارت کا گراف تیزی سے گر رہا ہے ،پیرس سے تعلق رکھنے والی تنظیم رپورٹر ز ود آﺅٹ بارڈر کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق بھارت آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے اپنے پڑوسی ممالک نیپال،بھوٹان اور سری لنکا سے بھی نیچے 142نمبر پرچلا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں