کیا واقعی سرکاری ملازم گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں…. ؟؟؟
ایسا پراپگنڈہ جو نفرت کا باعث بن رہا ہے!!
بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے سرکاری ملازم گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں. ایسا لگتا ہے
کہ
جیسے بجٹ سے قبل ایک طرح سے سرکاری ملازمین کے خلاف باقاعدہ پلاننگ کے تحت نفرت پھیلائی گئی تھی۔.
لیکن کیا واقعی ایسا ہے کہ سرکاری ملازم گھر بیٹھے ہیں اور ملک کا نظام سرکار کے بغیر چل رہا ہے؟؟؟
اس وقت پولیس سڑکوں پر ہے، ناکے بھی لگ رہے ہیں، ٹریفک پولیس بھی موجود ہے ، ڈاکٹروں کی چھٹیاں بند ہیں، بجلی، سوئی گیس کے بل آ رہے ہیں، ان کی سپلائی جاری ہے اور اگر کہیں ٹرانسفارمر یا لائن کا مسئلہ ہو تو وہ حل ہو رہا ہے یعنی یہ محکمے بھی کام کر رہے ہیں، ڈاکخانہ کھلا ہے ، بجٹ تیار کیا گیا ہے یعنی فنانس والے بھی آتے ہیں، عدالتیں لگ رہی ہیں یعنی عدالتی عملہ بھی آ رہا ہے، فوج بھی چھٹی پر نہیں ہے، خاکروب بھی صفائی کر رہے ہیں یعنی سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ یا کارپوریشن والےبھی ڈیوٹی پر ہیں. پارکس میں پودوں کو پانی لگتا ہے یعنی پی ایچ اے والے بھی ڈیوٹی پر ہیں اتوار بازار لگ رہے ہیں، منڈی کھلی ہے یعنی ایگریکلچر اور مارکیٹ کمیٹی کا عملہ بھی آتا ہے، ٹرینیں چل رہی ہیں تو محکمہ ریلوے کے ملازم بھی ڈیوٹی پر آ رہے ہیں.
چیف سیکرٹری روزانہ اجلاس کر رہے ہیں یعنی سیکرٹریٹ بھی چل رہا ہے،. وزیر اعلی بھی اجلاس کر رہے ہیں اس کا مطلب ان کا دفتر بھی کھلا ہے،سٹیٹ بنک اور دیگر سرکاری بنک بھی کھلے ہیں. صرف اساتذہ چھٹی پر ہیں کیونکہ ان کا تعلق براہ راست آپ کے بچے سے ہے اور تعلیمی ادارے کھولنے سے آپ کے بچے متاثر ہو سکتے ہیں، ان اساتذہ کی ویسے الیکشن اور دیگر ڈیوٹیز لگتی رہتی ہیں.
المیہ یہ ہے کہ اب ہماری سوچ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی کسی پوسٹ تک ہی محدود ہوتی ہے،. کاونٹر چیک یا تحقیق ہم کرتے نہیں. حکومت نے کہا تھا کہ کورونا میں فرنٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے پولیس اور ڈاکٹروں کو ڈبل تنخواہ دی جائے گی، ایسا کچھ نہیں کیا گیا اور اب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی روک لیا گیا ہے.
بہرحال تنخواہ کا معاملہ الگ ہے لیکن نفرت پھیلانے کے لیے پھیلائے گئے پراپگنڈے سے بچا کریں
. یاد رکھیں جس دن سب سرکاری ملازمین چھٹی پر چلے گئے اس دن ملک کا نظام درہم برہم ہو جائے گا