مرد شادی کیوں کرتا ہے
ایک دن تمہارے ابا مجھے کہنے لگے کہ بتاؤ تو انیسہ سوچ کر بتاؤں کہ
مرد شادی کیوں کرتا ہے
میں تو سچ مچ سوچ میں پڑ گئی !!
پھر بولے کہ مہینے بعد حساب کرو تو بیوی کا خرچہ مہینے کی چار باہر کی عورتوں (میرا جسم میری مرضی والی) سے زیادہ ہوتا ہے
لیکن مرد پھر بھی شادی کرتا ہے
شادی پر لاکھوں کا خرچہ
ہمت سے زیادہ بیوی کے ٹشن پورے کر کے دکھاتا ہے
اس کے لیے چھت ڈھونڈتا ہے
اس کے آرام کے لیے جتن کرتا ہے دھوپ میں کڑھتا ہے محنت کی بھٹی میں جلتا ہے
کبھی ضرورت پڑے تو بیوی کے لیے کبھی اپنی عنا بیچ دیتا ہے اور کبھی اپنی چمڑی بیچ دیتا ہے
پتہ ہے کیوں ؟
کیوں کہ
مرد کی یہ والی عادت خدا جیسی ہے
اب دیکھو نا خدا کو کیا ضرورت تھی اربوں کھربوں انسان پیدا کرتا پھر ان کے رہنے سہنے کھانے پینے کی چیزیں مہیا کرتا
لیکن شاید ضرورت تھی اسے! وہ چاہتا تھا کہ کوئی مخلوق ایسی ہو جو پوجا کرے اس کی
جو سجدہ کرے اس کے نام پر
عقل ہو دلیل ہو ان کے پاس
پھر جتنی کوئی پوجا کرے گا اتنا ہی خیال رکھے گا اس کا
اور سب کچھ دے دینے کے بعد کہا کہ میں رحمان ہوں رحیم ہوں سب گناہ معاف کروں گا
لیکن شرک ؟ کبھی معاف نہیں کروں گا
تو بیٹا
خدا نے اپنی یہی عادت مرد کے خون میں ڈال دی
جس طرح خدا کو اپنی مخلوق سب سے زیادہ پیاری ہے نا اسی طرح ہر اچھے مرد کو اپنی بیوی سب سے زیادہ پیاری ہوتی ہے وہ خدا نہیں ہوتا مگر خدا کی طرح اپنی بیوی کے لئے سب کچھ کرتا ہے یا پھر کرنے کی کوشش کرتا ہے
بیوی کی غلطیوں اور کوتاہیوں پر رحمان اور رحیم بن جاتا ہے
لیکن اس کا شرک (غیر مرد سے تعلق) کبھی معاف نہیں کرتا
بیٹی بولی ماں یہ سب آپ مجھے کیوں بتا رہی ہیں
ماں بولی مجھ میں اور تجھ میں بس یہی فرق ہے بیٹا
میں نے تمہارے ابا سے یہ نہیں پوچھا تھا کہ یہ سب آپ مجھے کیوں بتا رہے ہیں۔
سمجھنےوالوں اور غور کرنے والوں کیلئے اس تحریر اور ایل ایس او کی ویڈیو میں حکمت ہے
